Leaky gut syndrome (آنتوں میں سوزش)

لیکی گٹ سنڈروم (آنتوں کی سوزش، آنتوں میں لیکج) ایک ایسی کیفیت کا نام ہے، جس میں آنتوں کے اندر سوزش اور چھوٹے چھوٹے سوراخ بن جاتے ہیں۔ سائنسی تحقیق کے مطابق، یہ مسائل کھانوں سے ہونے والی الرجیز کی وجہ سے ہوتے ہیں جب ہمارا اپنا ہی ایمیون سسٹم (مدافعاتی نظام) الرجی کے باعث آنتوں پر حملہ آور ہو جاتا ہے اور انہیں نقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے۔ میڈیکل سائنس میں اس حالت کو آٹو ایمیون ریسپانس (autoimmune response) کہتے ہیں۔

لیکی گٹ سنڈروم ایک کنفیوزیگ مسئلہ ہے، اور اسی لیے اکثر ڈاکٹر اس کی صحیح تشخیص نہیں کر پاتے اور نہ ہی صحیح  علاج تجویز کر تے ہیں۔ اس آرٹیکل میں، میں آپ کو آسان الفاظ میں لیکی گٹ سنڈروم کے بارے میں بتاوٗں گا، اور اس کا کیسے علاج کیا جا سکتا ہے۔ 

لیکی گٹ سنڈروم کی تفصیلات

 لیکی گٹ سنڈروم میں آنت کی دیوار میں باریک سوراخ بن جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہماری آنت میں موجود برے جراثیم اور فضلاتی مادہ سیدھا آنت میں موجود خونی رگوں میں شامل ہونا شروع ہوتا جاتا ہے۔ یہ مادہ مندرجہ ذیل اشیاء پر مشتمل ہوتا ہے:

۱۔ بیکٹیریا اور بیکٹیریا (جراثیم) میں سے نکلنے والا زہر

۲۔ وائرس، ییسٹ، پیراسائٹس

۳۔ نامکمل ہضم شدہ خوراک کے ذرات

۴۔ معدے سے آنتوں میں آنے والا تیزاب

ایک صحتمند آنت اوپر بتائی گئی اشیاء کو خون میں جانے سے روکتی ہے، اور صرف انہی اشیاء کو خون میں جانے کی اجازت دیتی ہے جو اچھی صحت کیلئے ضروری ہیں۔ آنت کی اندرونی دیوار سب سے پہلے ہمارا دفاع مہیا کرتی ہے۔ نیچے والی تصویر کو ملاحظہ کریں۔

 

آنت کی دیوار کی بیرونی تہ کو اپیتھیلیل (epithelial) کہتے ہیں جس میں تنگ جوڑ (tight junctions) لگے ہوتے ہیں۔ مزید اوپر کی طرف کنگی نما ریشے ہوتے ہیں، جنہیں مائیکرو ولی (microvilli) کہا جاتا ہے، اور ان کا کام ہضم شدہ غذائی اجزاء کو جذب کر کے ایپیتھیلیل خلیوں (epithelial cells) کے ذریعہ خون میں منتقل کرنا ہوتا ہے۔ ایک صحتمند آنت میں یہ تنگ جوڑ بند عموماٰ رہتے ہیں اور صرف کام کے اجزاء کو چنوتی کے بعد خون کی رگون میں جانے کی اجازت ہوتی ہے۔ بیماری والی آنت میں یہ تنگ جوڑ کھل جاتے ہیں، ان میں باریک سوراخ ہو جاتے ہیں، اور ہر طرح کے اجزاء جن میں برے اجزاء بھی شامل ہیں، سیدھا خون میں مکس ہونا شروع ہو جاتے ہیں، جس سے جسم میں الرجی پیدا ہوتی ہے۔

ایمیون سسٹم ہماری اپنی ہی آنت پر کیوں حملہ آور ہو جاتا ہے؟

جب آنت کے ذریعے خون میں برے اجزاء شامل ہو جاتے ہیں، تو ہمارے جسم کا دفاعی سسٹم، ایمیون سسٹم، ان بیرونی برے اجزاء پر حملہ آور ہو جاتا ہے تاکہ وہ ان کو ختم کر سکے۔ یہ کرنے کیلئے ایمیون سسٹم آنت کے اس حصے میں سوزش میں اضافہ کر دیتا ہے جہاں سے برے اجزاء خون میں داخل ہو رہے ہیں۔ اس عمل کے نتیجے میں ایمیون سسٹم ہماری اپنی ہی آنت کے خلیوں کو تقصان پہنچانا شروع کر دیتا ہے، جس سے انسان کو بلیڈنگ، مروڑ، گیس، درد، جلن، وغیرہ کی علامات آ سکتی ہیں۔ یہ تخریبی عمل اپنے آپ کو دہرانے لگتا ہے، یعنی برے اجزاء کا خون میں جانا، ایمیون سسٹم کا آنتوں پر حملہ جس سے آنتوں کا مزید زخمی ہونا اور مزید سوراخ ہونا اور مزید برے اجزاء کا خون میں جانا۔ اس طرح کی علامت کو کرونک انفلیمیشن (chronic inflammation)، یعنی بار بار ہونے والی سوزش بھی کہتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں انسان دیگر مسائل کا شکار ہو سکتا ہے، مثلا آرتھرائٹس، جوڑوں کی تکلیف، آنکھوں کی تکلیف، جگر کی تکلیف،  دماغ کا ماوٗف ہونا (brain fog)، نیند کا نہ آنا، جسم پر ریش بن جانا، خارش آنا، بالوں کا گرنا، سر کا درد، میگرین، یاداشت کی کمی ہونا، ڈیپریشن کا ہونا، وہم ہونا، پریشانی ہونا، کھانوں سے الرجی کا ہونا، سوزش کا بڑھ جانا، وٹامنز کی کمی ہونا، آئرن کی کمی کا ہونا، گیس کا بننا، اور قبض ہو جانا۔

آنتوں کی سوزش سے خوراک کی الرجی کیوں ہوتی ہے۔

 جب جسم میں انفلیمیشن (سوزش) بڑھ جاتی ہے تو ایمیون سسٹم اینٹی باڈی (antibodies) خلیے بنانا شروع کرتا ہے جو ان خاص قسم کے بیرونی اجزاء کے مقابلے کے لیے بنائے جاتے ہیں جو آنت کے زخمی ہونے کی وجہ سے سیدھا خون میں داخل ہو رہے ہیں اور سوزش میں اضافہ کر رہے ہیں۔ یہ اینٹی باڈیز خلیے خوراک میں پائے گئے ایسے اجزاء کا مقابلہ کرنے کیلئے بنتے ہیں جو الرجی کا باعث ہیں، مثلا: دودھ، اناج، وغیرہ، جیسا نیچے تصویر میں دکھایا گیا ہے۔

 

اگر آپ کو کھانوں سے الرجی ہے تو اس کا مطلب ہے آپکو لیکی گٹ سنڈروم ہے۔ جب ایک انسان کو لیکی گٹ سنڈروم ہوتا ہے تو آنت کے اندر پائے گئے مائیکروولی (کنگی نما ریشے) ایسے انہضامی مواد (digestive enzymes) نہیں بنا پاتے جو کہ خوراک کو چھوٹے چھوٹے ذروں میں توڑنے کیلئے ضروری ہیں، تاکہ خوراک کو صحیح طریقے سے ہضم کیا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں مضر ذرات آنتوں کے ذریعے خون میں داخل ہوتے ہیں، اور جسم کی ضروری نشو نما کے غذائی اجزاء، مثلا وٹامنز، فیٹز (چربی) وغیرہ آنتوں میں جذب نہیں ہو پاتے۔ اس سے انسان کو بہت سارے مسائل ہو سکتے ہیں، جو کہ نیچے بتائی گئی تصویر کے مطابق ایک شخص کو چند ایک یا سارے، مختلف نوعیت سے متاثر کر سکتے ہیں۔

  

 لیکی گٹ سنڈروم کیوں ہو سکتا ہے؟

اس کے ہونے کی درج ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں:

۱۔ اینٹی بیاٹکس کا کورس کرنا

۲۔ پین کلر استعمال کرنا

۳۔ مرکری یا ہیوی میٹل والے اجزاء کا استعمال

۴۔ دماغ میں چوٹ

۵۔ کیمو تھیراپی، یا ریڈیشن ٹریٹمنٹ

۶۔ سرجریکل پیدائش

۷۔ ہارمونز کا بیلنس خراب ہونا

۹۔ وٹامنز اور نیوٹرینٹس کی کمی

۱۰۔ نیند کی کمی، رات کو لیٹ سونا

۱۱۔ شراب کا استعمال

۱۲۔ زیادہ پریشانی

۱۳۔ ماحولیاتی آلودگی

۱۴۔ گلوٹن کا استعمال

۱۵۔ چینی کا استعمال

لیکی گٹ سنڈروم کو کیسے ٹھیک کیا جا سکتا ہے؟

۱۔ ایسے تمام اجزاء اور عوامل اپنی زندگی سے نکال دیں جو لیکی گٹ ہونے کی علامات کے باعث بنیں۔ ہمارے اس عملی پرہیز کو لائف اسٹائل کی تبدیلی کہا جاتا ہے۔

۲۔ ایسی خوراک استعمال کریں جو الرجی کا باعث نہ بنے، اور اس مقصد کیلئے ایس سی ڈی ڈائیٹ استعمال کریں۔ خوراک کو اچھی طرح چبائیں اور پھر نگلیں۔ ایس سی ڈی میں بتائی گئی تمام ممنوعہ (illegal) خوراک کو مکمل بند کر دیں۔ لیگل خوراک میں سے بھی صرف وہ استعمال کریں جو الرجی کا سبب نہ بنے۔ اپنی ایک فوڈ ڈائری بنائیں اور ایک وقت میں ایک خوراک کو ایس سی ڈی ڈائیٹ چارٹ کے مطابق استعمال کریں۔ جو خوراک الرجی نہ کرے ڈائیٹ چارٹ میں نوٹ کر لیں، اس طرح آپ کی اپنی انفرادی خوراکوں کی لسٹ تیار ہو گی۔

۳۔ اینٹی انفلیمیٹری میڈیسن، مثلا پینٹاسہ کا استعمال کریں ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق اپنی کنڈیشن کے حساب سے دوائی میں کمی بیشی کریں۔

۴۔ پرو بیاٹکس استعمال کریں جو ایس سی ڈائیٹ میں لیگل ہیں۔

۵۔ اگر وٹامنز کی کمی ہے تو وٹامنز استعمال کریں۔

۶۔ رات کو وقت پر سوئیں، سات گھنٹے کی نیند آنتوں کو ٹھیک رکھنے کیلئے بہت ضروری ہے۔

۷۔ تمام نمازی باقاعدگی سے پڑھیں، روزانہ ترجمہ کے ساتھ قرآن کی تلاوت کریں، اور باقی اوقات میں ذکر اذکار کریں تاکہ ڈیپریشن اور سٹریس نہ ہو۔

۹۔ کھانا کھانے سے پہلے اور دوائی لینے سے پہلے دعا پڑھیں اور اذکار پڑھیں۔

 

ایس سی ڈی ڈائیٹ اور مزید معلومات کیلئے یہاں کلک کریں۔